توہین آمیزخاکے اور مسلم حکمرانوں کی ذمہ داری
طائف مکہ معظمہ سے مشرق کی طرف ساٹھ ستر میل کے فاصلے پر ایک سرسبز وشاداب مقام ہے‘ جہاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نبوت کے دسویں سال تبلیغ اسلام کیلئے تشریف لے گئے اور قبیلہ بنی ثقیف کے ایک بااثر خاندان کو دعوت اسلام دی۔ اس خاندان کے سردار تین حقیقی بھائی تھے‘ انہوں نے نہ صرف حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑایا‘ بلکہ طائف کے اوباشوں کو بھی آپ کے پیچھے لگادیا۔ ان اوباشوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر آوازیں کسیں‘ گالیاں دیں اور پتھر برسائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور لہولہان ہوگیا‘ ریش مبارک تر ہوگئی اور لہو مبارک نعلین (مبارک جوتوں) تک پہنچا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر طائف کا یہ احوال ہر اس فرد کو معلوم ہے جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نسبت رکھتا اور اس پر فخر کرتا ہے۔ طائف کا یہ پس منظر لوح حافظہ پر یوں آیا کہ ایک معاصر میں طائف کی ایک نمائش کا تذکرہ پڑھنے کو ملا۔ قارئین تک اس کا احوال پہنچانے کا مقصد یہ ہے کہ دیکھا جائے کہ مسلمان آج ذلت ورسوائی کے عمیق گڑھے میں کیوں گرے ہوئے ہیں؟ بات آگے بڑھانے سے پہلے وہ رپورٹ ملاحظہ فرمالیجئے۔ "پروفیسرحافظ عبدالواحد سجاد " پڑھنا جاری رکھیں
پروفیسرحافظ عبدالواحد سجاد
Please follow and like us: