اقتدار کی کرسی…دائمی یا عارضی

وزیر اعظم پاکستان جناب سید یوسف رضا گیلانی نے اٹھارہویں ترمیم پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے بہت تاریخی بات کہی ہے۔وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہم اپنی کرسی کو مضبوط کرنے کے بجائے اداروں کو مضبوط کر رہے ہیں۔ ادارے مضبوط ہوں گے تو شاید کرسی بچ جائے۔ کرسی کی نوعیت اور تاریخ پر کتب میں بہت دلچسپ اور عبرت انگیز معلومات پائی جاتی ہیں، ان معلومات میں چند ایک اہم باتیں اپنے قارئین کی دلچسپی اور جناب وزیر اعظم کی اس اہم بات کے حوالے سے پیش خدمت ہیں۔ "اقتدار کی کرسی…دائمی یا عارضی " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مذہبی ہم آہنگی کے تقاضے اور مغرب کا طرزعمل

مغرب وامریکہ اور مشرق کے مسلمانوں کے درمیان حالات و معاملات کی تاریخ صدیوں پر پھیلی ہوئی ہے۔ یورپ میں مسلمانوں کے ہاتھوں اسپین سے علوم کی روشنی پھیلنے سے پہلے مغرب کے مذہبی اجارہ داروں کے ہاتھوں اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں جو خیالات ، افکار اور عقائد پائے جاتے تھے، اُن کو آج مغربی تاریخ کی کتب میں پڑھ کر ہنسی کے ساتھ افسوس بھی ہوتا ہے کہ تعصب آخر انسان کی آنکھوں پر کیسی پٹی باندھ دیتا ہے۔ "مذہبی ہم آہنگی کے تقاضے اور مغرب کا طرزعمل " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

صوبے کے نام کی تبدیلی اور ہمارا طرز عمل

صوبۂ سرحد کا خیبرپختونخواہ بننے کے بارے میں گزشتہ چند دنوں سے قومی اخبارات وجرائد میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ صوبے کے نام کی تبدیلی کے بعد اثرات کے حوالے سے ہزارہ میں جو کچھ ہوا، جیسے ہوا، جو جو عناصر اس میں کسی نہ کسی طرح شامل رہے، کسی بھی لحاظ سے پسندیدہ نہیں کہلایا جا سکتا۔
باسٹھ برس گزرنے کے بعد اور اکیسویں صدی میں بھی پاکستان کے پڑھے لکھے لوگوں میں بھی آج تک یہ تبدیلی بہت کم دیکھنے میں آئی کہ من حیث القوم یا جماعت یعنی اجتماعی طور پر اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے ایک ایسا کردار ادا کریں جو ملک وقوم کے لئے ایک مثبت، تعمیری اور دور رس اثرات کا حامل ہو۔ "صوبے کے نام کی تبدیلی اور ہمارا طرز عمل " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مذہبی ہم آہنگی اور مغرب کا رویہ

مغرب وامریکہ اور مشرق کے مسلمانوں کے درمیان حالات و معاملات کی تاریخ صدیوں پر پھیلی ہوئی ہے۔ یورپ میں مسلمانوں کے ہاتھوں سپین سے علوم کی روشنی پھیلنے سے پہلے مغرب کے مذہبی اجارہ داروں کے ہاتھوں اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں جو خیالات ، افکار اور عقائد پائے جاتے تھے، اُن کو آج مغربی تاریخ کی کتب میں پڑھ کر ہنسی کے ساتھ افسوس بھی ہوتا ہے کہ تعصب آخر انسان کی آنکھوں پر کیسی پٹی باندھ دیتا ہے۔ "مذہبی ہم آہنگی اور مغرب کا رویہ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

اسلامی اقدار کی ترویج حکومت کی ذمہ داری

تعمیر وترقی کا سب سے مؤثر ذریعہ تعلیم ہے‘ بامقصد‘ واضح‘ جامع اور قومی نصب العین پر مبنی نصاب کی اشد ضرورت ہے
انسانی نفسیات اور سماجیات کے ماہرین اور اطباء وحکماء کے تجربات اور تعلیمات و مشاہدات کے مطابق انسانی عقل و شعور کی نشوونما چھ مہینے کی عمر سے شروع ہو کر پندرہ سال کی عمر تک مکمل ہو جاتی ہے۔ اِس کے بعد لوگوں کی ذہنی نشوونما میں کوئی خاص بڑھوتری تو نہیں ہوتی لیکن اُن کے اذہان کو پالش اور صیقل کرنے یا اُن میں کوئی تعمیری تبدیلی (Change of mindset) کے امکانات ضرور ہوتے ہیں۔ اِسی بناء پر دانا اقوام کے ماہرین سماجیات و عمرانیات ایک اچھی قوم کی تشکیل اور پروان چڑھانے کیلئے مذکورہ بالا عمر کے افراد پر محنت کی تلقین و ہدایت کرتے ہیں۔ یہ بات تو ہر ایک کو معلوم ہے کہ معاشرہ افراد اور خاندانوں اور قوم کے مجموعے سے بنتا ہے۔ لہٰذا ایک صالح معاشرہ کے ارتقاء میںفرد کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اگر فرد کی اصلاح کا بندوبست اور انتظام منظم انداز میں کیا جائے تو ظاہر بات ہے کہ ایک صالح معاشرہ وجود میں آئے گا۔ فرد کی اصلاح میں جن اداروں کا بہت اہم اور بنیادی کردار ہوتا ہے۔ اُن میں سے پہلا کردار فرد کے والدین اور خاندان کا ہوتا ہے۔ وہ خاندان جس میں بچہ پیدا ہوتا ہے اور بچے کاجن لوگوں سے ابتدائی واسطہ پڑتا ہے اِن میں اُس کے والدین ، بہن بھائی اور وہ عزیز و رشتہ دار ہیں جو اِس خاندان کے ساتھ تعلقات رکھتے ہیں۔ اگر خاندان کے یہ لوگ اپنے قول و فعل سے اسلامی اخلاقیات کا نمونہ پیش کریں تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ بچہ بھی اِسی سیرت و کردار کا مالک نہ بنے۔ لیکن اگر بچہ گھر میں اپنے ماں باپ کو آپس میں لڑتے جھگڑتے، تُو تُو، میں میں، میں مبتلا دیکھتا ہے ا وروالدین بچے کے سامنے چھوٹ بولتے ہیں، باپ گھر میں موجود ہے اور گھنٹی بجنے پر بچے کو کہہ کر بھیجتے ہیں۔ کہ دروازے پر کھڑے شخص سے کہو کہ، ابّا گھر پر نہیں تو لازماًبچہ بھی کل اپنے گھر آئے ملاقاتیوں سے یہی کہے گا۔ یہی وجہ ہے کہ تربیت اولاد کے سلسلے میں سب سے پہلی اور بڑی ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے۔ والدین کو اِس اہم اور بھاری ذمہ داری کی ادائیگی کی وجہ سے ہی اللہ تعالیٰ نے اتنا اعلیٰ مقام دیا ہے کہ اولاد کا اُن کے سامنے "اُف "تک کرنا منع قرار دیا گیا ہے، والدین اولاد کی تربیت اُس صورت میں بہترین طور پر کرسکتے ہیں جب خود اُن کا اپنا عمل بھی اسلامی اقدار کا پاسدار ہو۔ "اسلامی اقدار کی ترویج حکومت کی ذمہ داری " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

امریکی صدر کا دورۂ بھارت، بحثیں اور نتائج

باراک اوباما کے دورۂ بھارت کے شیڈول ہونے سے لیکر اختتام پذیر ہونے تک دُنیا بھر کے اخبارات اور میڈیا میں کئے گئے مذاکروں، بحثوں اور تبصروں کو بالعموم اور بھارت و پاکستان کے اخبارات و میڈیا کے تبصروں کو بالخصوص اگر تحریری صورت میں لایا جائے تو اچھی بھلی کتاب کی اشاعت ممکن ہو سکے گی، اِس میں تو کوئی شک نہیں کہ اِس وقت سائنسی، صنعتی اور اقتصادی و معاشی لحاظ سے امریکہ کو دُنیا میں جو مقام حاصل ہے وہ دُنیا کے کسی اور ملک کو حاصل نہیں۔ دُنیا بھر سے مختلف علوم و فنون کے ماہر لوگ اپنے فن کی قدردانی کروانے اور اِس کے عوض اچھے مول حاصل کرنے کی غرض سے امریکہ ہی کی طرف رُخ کرتے ہیں ۔امریکہ میں محنت و مشقت کے نتیجے میں زندگی گزارنے کے لئے جو انفرااسٹرکچر قائم ہوا ہے، بعض یارانِ نکتہ داں اُسے زندگی کی بنیادی سہولیات کی بہترین صورت میں فراہمی کی بناء پر جنت ارضی سے تشبیہ دیتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ دُنیا بھر سے تقریباً ہر آدمی کی خواہش ہوتی ہے کہ کہیں امریکی گرین کارڈ کا حصول ممکن ہو جائے ۔ اِس کارڈ کے حصول کو شاید آج کل بڑی کامیابی بھی تصور کیا جاتا ہے۔ 
"امریکی صدر کا دورۂ بھارت، بحثیں اور نتائج " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

آئیں روح کی باتیں کریں

انسان روح اور جسم کا مجموعہ ہے۔ زندگی دونوں کی فعالیت اور اہمیت کا نام ہے لیکن دونوں میں تقابل کیا جائے تو روح افضل ہے کیونکہ روح کے بغیر جسم لاش کہلاتا ہے لیکن دوسری طرف جسم کے بغیر اکیلی روح بھی انسان نہیں کہلاتی۔ روح اور جسم کے درمیان بندھن کس نوعیت کا ہے اور خود روح کیا چیز ہے،اس کے بارے میں انبیاء کرام علیہم السلام سے لیکر حکماء وفلاسفر تک سوچتے رہے ہیں اور اس کی حقیقت پانے کیلئے ریاضت وجدوجہد کے مراحل سے بھی گزرے ہیں لیکن آج بھی اس خدائی کلام سے کہ ’’روح میرے رب کے امر میں سے ہے‘‘ کوئی زیادہ نہ سمجھ سکا ہے اور نہ اس پر بات کرسکا ہے۔ البتہ تخمینی اور ظنی طور پر بہت سارے فلسفے بگھارے جاتے رہے ہیں اور مزید بھی اس سلسلے میں غور وفکر اور تجسس جاری رہے گا۔
"آئیں روح کی باتیں کریں " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

قرآن کریم ، ایک دائمی معجزہ

ہمارا ایمان ہے کہ قرآن کریم اللہ پاک کا پاک کلام ہے، یہ کلام پاک اللہ تعالیٰ کا قیامت تک زندہ معجزہ کے طور پر زندہ رہے گا۔ یہ وہی کلام مجید ہے جو آج سے تقریباً1437برس قبل جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا تھا۔ دنیا کے سارے باشعور لوگ اس کا مطالعہ کرنے کے بعد اس کے منِ جانب اللہ ہونے کے قائل ہو ہی جاتے ہیں اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ لوگ اس کا مطالعہ کرتے رہیں گے اور اس کے اعجاز کے سامنے سر تسلیم خم کرتے رہیں گے…
"قرآن کریم ، ایک دائمی معجزہ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

غیرت کے نام پر قتل، روایتی اور سیکولر لابیز

کسی زمانے میں شاید مغرب میں بھی عورت کے حوالے سے ایسی ہی حساسیت پورے معاشرے میں موجود تھی جس طرح ہمارے ہاں آج بھی موجود ہے۔ اگرچہ طرز وانداز اور رویے میں تھوڑا بہت فرق ہوسکتا ہے۔ یونان سے لیکر روم اور روم سے موجودہ مغربی تہذیب تک، جہاں اٹھارہویں صدی سے قبل عورت کو مکمل انسان تصور نہیں کیا جاتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اسے ووٹ کا حق تو دور کی بات وراثت وغیرہ میں بھی حصہ ملنا محال تھا۔یہی حال ہندومت کے معاشرے کا تھا…ان ساری تہذیبوں کی جو مشترک بات تھی وہ یہ تھی کہ عورت بہرحال مرد سے ایک کمتر مخلوق ہے اور اس کے علاوہ یہ کہ عورت ایک ناقابل اعتماد حیوانِ ناطق ہے اور اس کا دل بھیڑیوں کی بِھٹ ہے اور استقلال سے خالی ہے۔ عورت سے متعلق ان بے بنیاد اور غیر فطری خیالات وتصورات کے سبب سنا ہے کہ لندن کے عجائب گھروں میں آج بھی وہ تالے (لاک اپ) موجود ہیں جو خاوند زیادہ مدت کے لئے گھر سے باہر رہنے کی صورت میں اپنی بیوی کوگھر میں بند کرکے لگایا کرتے تھے ۔مغرب میں خواتین کا لباس اس زمانے میں زیادہ تر سر سے لیکر ٹخنوں تک مکسی کی شکل کا ہوتا تھا۔ خاندانی نظام رائج تھا نکاح لازمی اور تقدس کا حامل تھا۔ معاشرے پر کلیسا کے اثرات کافی حد تک اثر انداز تھے۔ اسی بناء پر معاشرے بے حیائی اور اخلاق باختگی آج کی طرح کبھی نہ تھی اگرچہ بعض معاملات میں کلیسا کی بے جا اجارہ داری کی وجہ سے خواتین کے حقوق بری طرح متاثر ہوتے تھے۔
"غیرت کے نام پر قتل، روایتی اور سیکولر لابیز " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مسلمانوں کو ڈرنا نہیں سوچنا چاہیے

گزشتہ دو ڈھائی مہینے سے دنیا پر امریکی انتخابات کا خمار چھایا ہوا تھا جو ڈونالڈ ٹرمپ کی غیر متوقع کامیابی کے ساتھ دنیا کے بعض حصوں سے تو اترگیا البتہ بعض حصوں پر اور بھی گہرا ہوگیا، اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا واقعی بہت بڑا ملک ہے۔ رقبے کے لحاظ سے، وسائل کے لحاظ سے اور پھر خاص کر عسکری قوت کے لحاظ سے تو اس وقت اس کا کوئی ثانی نہیں…سائنس کے میدان میں گاڑیاں اور گھڑیاں اور بعض دیگر چیزیں بنانے میں ہوسکتا ہے کہ جاپان امریکا کی آشیرواد کے ساتھ کچھ آگے ہو ورنہ دیوہیکل عسکری مصنوعات اور دنیا بھر سے پیسہ کھینچ کر لانے والی اہم اشیاء اور منصوبے امریکا ہی میں بنتے ہیں۔ اس لئے امریکی انتخابات کا اثر کسی نہ کسی طرح پوری دنیا پر مرتب ہوتا ہے۔ 
چین کے ساتھ اس وقت امریکا کا مقابلہ تجارت اور عسکری میدان میں جاری ہے اور ٹرمپ نے انتخابی نعرہ دیا تھا کہ اس وقت امریکا کو چین نے دنیا بھر میں تجارت کے حوالے سے مات دی ہوئی ہے، لہٰذا میں اگر صدر بنا تو چین کا اس لحاظ سے دنیا بھر میں تعاقب کیا جائیگا۔ "مسلمانوں کو ڈرنا نہیں سوچنا چاہیے " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us: